Wednesday 29 October 2014

تنھایؑ

بچپن میں جب ھم سردیا ں گاوؑں میں گزارتے تو اکثر رات کو محفل سجتی۔ کیا بڑے اور کیا چھوٹے سبھی آگ والی کوٹھی میں جمع ھو جاتے۔درمیا ن میں آگ جلا دی  جاتی اور سب ارد گرد دا یؑرے میں بیٹھ جاتے۔ پھر باتیں شروع ھوتیں۔ پرانے قصے ،کھانیاں ،گیؑ گزری باتیں، بڑوں کا بچپن غرض ھر چیز پر بات ھوتی۔ اس گپ،شپ میں نجانے گاوؑں کے کتنے زندہ اور مردہ لوگوں کو یاد کیا جاتا۔ یوں محسوس ھوتا جیسے کمرے میں صرف ھم ھی نھیں بلکہ وہ بھی موجود ھوں جن کا ذکر کیا جا رھا ھو۔ ایسے میں جب گرم کمرے سےباھر رات کے اندھیرے میں نکلنا پڑتا تو عجیب ھو کا عالم اور خاموشی مجھے گھیر لیتی۔اندھیرے میں دل پر عجیب دھشت طاری ھو جاتی۔ یوں محسوس ھوتا جیسے آگ والی کوٹھی میں زندگی ھے اور جیسے جیسے میں کمرے سے دور ھوتا جا رھا ھوں میرے اندر سے زندگی کی شمع بجھتی چلی جا رھی ھے۔

آج میں جب بچپن کی ان یادوں پر غور کرتا ھوں تو بے اختیار میرے دل میں خیال آتا ھےکہ ھماری دنیا کی مثا ل اس آگ والے کمرے کی سی ھے جس میں آگ کے گرد طرح طرح کے قصوں سے محفل گرم ھو اور یہ کاٰٰٰیؑنات اس کالی سیا ہ چپ اندھیری رات کی طرح ھے جو کمرے کے باھر زلفیں پھیلاۓ ھوۓ ھو۔

میں سوچتا ھوں کہ ھم اس دنیا میں کتنے اکیلے ھیں۔ بعض لوگ کھیں گے کہ ھو سکتا ھے کہ ھمارے علاوہ بھی کویؑ اور مخلوق اس خلا میں موجود ھو۔ اگر کویؑ مخلوق موجود ھے بھی تو وہ اتنی دور ھے کہ اس کی بازگشت بھی ھم تک نھیں پھنچتی۔    

No comments:

Post a Comment